سجے ہیں ہر طرف بازار ایسا کیوں نہیں ہوتا

سجے ہیں ہر طرف بازار ایسا کیوں نہیں ہوتا

بکے اب تو غم لاچار ایسا کیوں نہیں ہوتا

تمہارے اور میرے درمیاں پردہ ہے غفلت کا

گرے کمبخت یہ دیوار ایسا کیوں نہیں ہوتا

ابھی یوں ہی خیال آیا اگر وہ ظلم کرتا ہے

تو پہنچے کیفر کردار ایسا کیوں نہیں ہوتا

فرشتہ ہی چلا آئے اگر انساں نہیں آتا

مرا دل ہے بیاباں غار ایسا کیوں نہیں ہوتا

کسی کی یاد کی ٹھنڈی ہوائیں آج بھی ہیں پر

کریں دل کو گل و گلزار ایسا کیوں نہیں ہوتا

غزل کا شعر ان پر بھی اثر انداز ہوتا ہے

میاں الفتؔ مگر ہر بار ایسا کیوں نہیں ہوتا

(565) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shadab Ulfat. is written by Shadab Ulfat. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shadab Ulfat. Free Dowlonad  by Shadab Ulfat in PDF.