سروں پہ سایہ غبار سفر کے جیسا ہے

سروں پہ سایہ غبار سفر کے جیسا ہے

کڑکتی دھوپ کا شعلہ شجر کے جیسا ہے

اسی میں ہو کے رواں گم ہمیں بھی ہونا ہے

غبار سامنے کچھ رہ گزر کے جیسا ہے

اسے بھی سیل لہو میں ہی ڈوب جانا ہے

دیار غم کا مقدر جگر کے جیسا ہے

ٹپک کے داغ بنے گا نصیب دامن سے

وہ قطرہ جو کہ بظاہر گہر کے جیسا ہے

(487) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shafaq Supuri. is written by Shafaq Supuri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shafaq Supuri. Free Dowlonad  by Shafaq Supuri in PDF.