ٹک کے بیٹھے کہاں بیزار طبیعت ہم سے

ٹک کے بیٹھے کہاں بیزار طبیعت ہم سے

چھین ہی لے نہ کوئی آ کے یہ نعمت ہم سے

بر سر عام یہ کہتے ہیں کہ ہم جھوٹے ہیں

اس بھرے شہر میں زندہ ہے صداقت ہم سے

ہم جو مظلوم ہیں اک طرح سے ظالم ہیں ہم

ہر ستم گار کے بازو میں ہے طاقت ہم سے

دیکھ پائے نہ تو آنکھیں ہی بجھا لیں ہم نے

اور کیا چاہتا ہے لفظ شرافت ہم سے

ہر گھڑی سر کو ہتھیلی پہ سجائے رکھنا

گرمیٔ رونق بازار ہلاکت ہم سے

یعنی قاتل کے لیے رحم کا جذبہ مفقود

اس سے بڑھ کر نہیں ہو سکتی عداوت ہم سے

ہم زمیں زاد فلک زاد نہیں ہیں پھر بھی

فن کی معراج پہ ہے لفظ کی حرمت ہم سے

(519) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shafiq Saleemi. is written by Shafiq Saleemi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shafiq Saleemi. Free Dowlonad  by Shafiq Saleemi in PDF.