برسی ہیں وہ آنکھیں کہ نہ بادل کبھی برسے

برسی ہیں وہ آنکھیں کہ نہ بادل کبھی برسے

اندازۂ غم کیا ہو مگر دیدۂ تر سے

وہ چارہ گری تھی کہ عزیزوں کی دعائیں

لوٹ آئی ہیں ماتم کے لیے باب اثر سے

اک جبر مسلسل ہے عناصر کی کہانی

مختار کہے جاتے تھے جب نکلے تھے گھر سے

شاید کوئی منزل نہیں اس راہ میں پڑتی

واپس نہیں آتا کوئی یادوں کے سفر سے

کس عشرت رفتہ کی یہ وحشت اثری ہے

دل ڈوب گیا قرب شب وصل کے ڈر سے

(535) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shafqat Tanveer Mirza. is written by Shafqat Tanveer Mirza. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shafqat Tanveer Mirza. Free Dowlonad  by Shafqat Tanveer Mirza in PDF.