لوگ ہیں منتظر نور سحر مدت سے

لوگ ہیں منتظر نور سحر مدت سے

میں بھی بیٹھا ہوں سر راہ گزر مدت سے

مدتوں دار و رسن زیست کا عنوان رہے

مورد سنگ ہیں اس شہر میں سر مدت سے

جس کی منزل کا نشاں تک بھی نہیں نظروں میں

کب سے اس راہ میں ہیں محو سفر مدت سے

وہ کوئی دشت و بیاباں ہو کہ آبادی ہو

بن چکے ہیں سبھی شعلوں کے نگر مدت سے

ریگ زاروں میں ہے لوگوں کو ٹھکانوں کی تلاش

منتظر اپنے مکینوں کے ہیں گھر مدت سے

پا بہ زنجیر ہیں امکان رہائی تو کجا

زنگ آلود ہیں زندانوں کے در مدت سے

(438) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shafqat Tanveer Mirza. is written by Shafqat Tanveer Mirza. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shafqat Tanveer Mirza. Free Dowlonad  by Shafqat Tanveer Mirza in PDF.