رنگوں لفظوں آوازوں سے سارے رشتے ٹوٹ گئے

رنگوں لفظوں آوازوں سے سارے رشتے ٹوٹ گئے

سیل بلا میں دشت خلا کے کتنے کنارے ٹوٹ گئے

گونگے بہرے لوگوں سے اب ساری عمر نباہنا ہے

جینا مرنا ایک برابر کچے دھاگے ٹوٹ گئے

دل کے گرد حصار کھنچا تو اس کا ملنا محال ہوا

چاروں کھونٹ آوارہ پھرے جب پاؤں بھی اپنے ٹوٹ گئے

کھنڈر کھنڈر سب آوازوں سے گونج پڑیں گے بولو تو

ایک صدا وہ تھی جس سے محلوں کے کنگرے ٹوٹ گئے

شیشہ و سنگ کے کھیل کے سائے میں رہنے والے لوگو

اک اک کر کے دل میں چبھو لو جو جو شیشے ٹوٹ گئے

شور شرابہ خون خرابہ جو بھی ہو کچھ کم بھی نہیں

شہر پناہ کے آہنی بوجھل سب دروازے ٹوٹ گئے

چپ کے بندھن ٹوٹیں گے تو پاؤں میں لوہا بولے گا

پھر دیکھو گے سانس کے سارے رشتے ناطے ٹوٹ گئے

(526) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shafqat Tanveer Mirza. is written by Shafqat Tanveer Mirza. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shafqat Tanveer Mirza. Free Dowlonad  by Shafqat Tanveer Mirza in PDF.