جوں قدم یار نے گھر سے مرے در پر رکھا

جوں قدم یار نے گھر سے مرے در پر رکھا

سر رکھا زانو پہ میں ہاتھ جگر پر رکھا

ہم کو صیاد نے رکھا جو قفس میں تو آہ

دست شفقت کبھی ظالم نے نہ سر پر رکھا

سنگ رہ اس کی گلی کا جو کوئی ہاتھ آیا

مثل گل میں نے اٹھا کر اسے سر پر رکھا

بیٹھے بیٹھے تجھے کون آ گیا یاد آج کمالؔ

تو نے رومال جو لے دیدۂ تر پر رکھا

(387) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shah Kamaluddin Kamal. is written by Shah Kamaluddin Kamal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shah Kamaluddin Kamal. Free Dowlonad  by Shah Kamaluddin Kamal in PDF.