بے سبب ہاتھ کٹاری کو لگانا کیا تھا

بے سبب ہاتھ کٹاری کو لگانا کیا تھا

قتل عشاق پہ بیڑا یہ اٹھانا کیا تھا

سر پہ اپنے تو نہ لے خون اب اک عالم کا

فندق ہائے نگاریں کو دکھانا کیا تھا

سر بلندی کو یہاں دل نے نہ چاہا منعم

ورنہ یہ خیمۂ افلاک پرانا کیا تھا

اس لئے چین جبیں موج رہے ہے ہر دم

اے حباب لب جو آنکھ چرانا کیا تھا

ساقیا اپنی بلا سے جو گھٹا اٹھی ہے

دے کے اک جرعۂ مے دل کو گھٹانا کیا تھا

سرزمیں زلف کی جاگیر میں تھی اس دل کی

ورنہ اک دام کا پھر اس میں ٹھکانا کیا تھا

کہہ غزل دوسری اس بحر میں ایک اور نصیرؔ

یک قلم لکھنے سے اب ہاتھ اٹھانا کیا تھا

(488) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shah Naseer. is written by Shah Naseer. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shah Naseer. Free Dowlonad  by Shah Naseer in PDF.