گو سیہ بخت ہوں پر یار لبھا لیتا ہے

گو سیہ بخت ہوں پر یار لبھا لیتا ہے

شکل سایہ کے مجھے ساتھ لگا لیتا ہے

گو ملاقات نہیں عالم بیداری میں

خواب میں پر وہ ہمیں ساتھ سلا لیتا ہے

اشک کو ٹک بن مژگاں میں ٹھہرنے دے دلا

یہ ترا دیکھ تو ہاں دیکھ تو کیا لیتا ہے

راہیٔ ملک عدم سے نہ کر اتنی کاوش

دم مسافر یہ تہ نخل ذرا لیتا ہے

شیشۂ دل میں مرے تیرے خیال خط سے

آ گیا بال ہے تو مول اسے کیا لیتا ہے

یہ مثل اے بت مے نوش سنی ہے کہ نہیں

لے ہے برتن جو کوئی اس کو بجا لیتا ہے

تو وہ ہے نام خدا اے بت کافر کہ ترے

زاہد گوشہ نشیں بھی قدم آ لیتا ہے

دل پہ تلوار سی کچھ لگتی ہے جب غیر کو تو

پاس ابرو کے اشارے سے بلا لیتا ہے

کیوں نہ پھولے دل صد چاک ہمارا یارو

گل سمجھ کر وہ اسے سر پہ چڑھا لیتا ہے

موج دریا تو کب اٹکھیلی سے یوں چلتی ہے

پر تری کبک دری چال اڑا لیتا ہے

زلف مشکیں کو نہ چھیڑ اس کی دلا مان کہا

اپنے کیوں سر پہ بلا اہل خطا لیتا ہے

ہوک سی اٹھتی ہے کچھ دل میں مرے آہ نصیرؔ

جب وہ پہلو میں رقیبوں کو بٹھا لیتا ہے

(481) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shah Naseer. is written by Shah Naseer. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shah Naseer. Free Dowlonad  by Shah Naseer in PDF.