قدم نہ رکھ مری چشم پرآب کے گھر میں

قدم نہ رکھ مری چشم پرآب کے گھر میں

بھرا ہے موج کا طوفاں حباب کے گھر میں

کہے ہے دیکھ کے وہ عکس رخ بساغر مے

نزول ماہ ہوا آفتاب کے گھر میں

مدام رند کریں کیوں نہ آستاں بوسی

حرم ہے شیخ مشیخت مآب کے گھر میں

ہمارے دل میں کہاں آبلے ہیں اے ساقی

چنے ہوئے ہیں یہ شیشے شراب کے گھر میں

تڑپ کو دیکھ مرے دل کی برق آتش بار

خجل ہو چھپ گئی آخر سحاب کے گھر میں

دلا نہ کیونکے کروں اختلاط کی باتیں

حجاب کیا ہے اب اس بے حجاب کے گھر میں

نصیرؔ دیکھ تو کیا جلوۂ خدائی ہے

ہمارے اس بت خانہ خراب کے گھر میں

(427) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shah Naseer. is written by Shah Naseer. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shah Naseer. Free Dowlonad  by Shah Naseer in PDF.