کب گوارا ہے مجھے اور کہیں پر چمکے

کب گوارا ہے مجھے اور کہیں پر چمکے

میرا سورج ہے تو پھر میری زمیں پر چمکے

کتنے گلشن کہ سجے تھے مرے اقرار کے نام

کتنے خنجر کہ مری ایک نہیں پر چمکے

جس نے دن بھر کی تمازت کو سمیٹا چپ چاپ

شب کو تارے بھی اسی دشت نشیں پر چمکے

یہ تری بزم یہ اک سلسلۂ نکہت و نور

جتنے تاریک مقدر تھے یہیں پر چمکے

یوں بھی ہو وصل کا سورج کبھی ابھرے اور پھر

شام ہجراں ترے اک ایک مکیں پر چمکے

آنکھ کی ضد ہے کہ پلکوں پہ ستارے ٹوٹیں

دل کی خواہش کہ ہر اک زخم یہیں پر چمکے

(492) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahbaz Khwaja. is written by Shahbaz Khwaja. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahbaz Khwaja. Free Dowlonad  by Shahbaz Khwaja in PDF.