صدائے مژدۂ لا تقنطوا کے دھارے پر

صدائے مژدۂ لا تقنطوا کے دھارے پر

چراغ جلتے رہے آس کے مینارے پر

عجیب اسم تھا لب پر کہ پاؤں اٹھتے ہی

میں خود کو دیکھتا تھا عرش کے کنارے پر

عجیب عمر تھی صدیوں سے رہن رکھی ہوئی

عجیب سانس تھی چلتی تھی بس اشارے پر

وہ ایک آنکھ کسی خواب کی تمنا میں

وہ ایک خواب کہ رکھا ہوا شرارے پر

اسی زمین کی جانب پلٹ کے آنا تھا

اتر بھی جاتے اگر ہم کسی ستارے پر

متاع حرف کہیں بے اثر نہیں شہبازؔ

یہ کائنات بھی ہے کن کے استعارے پر

(469) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahbaz Khwaja. is written by Shahbaz Khwaja. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahbaz Khwaja. Free Dowlonad  by Shahbaz Khwaja in PDF.