دیار شام نہ برج سحر میں روشن ہوں

دیار شام نہ برج سحر میں روشن ہوں

میں ایک عمر سے اپنے ہی گھر میں روشن ہوں

ہجوم شب زدگاں سے فرار ہو کر آج

جمال شعلۂ شمع سحر میں روشن ہوں

میں منتظر ہوں تو پھر منتظر بھی آئے گا

چراغ جاں کی طرح رہگزر میں روشن ہوں

نہ جانے کب مری ہستی دھواں دھواں ہو جائے

میں ایک ساعت نا معتبر میں روشن ہوں

مرے حریف سخن کچھ تجھے خبر بھی ہے

ترے سبب سے حصار ہنر میں روشن ہوں

نظام گردش دوراں مرا مقدر ہے

میں اک ستارے کی صورت سفر میں روشن ہوں

اکیلا جان کے خود کو نہ ہو اداس کہ میں

مثال اشک تری چشم تر میں روشن ہوں

مجھے تلاش نہ کر میری ذات میں شہبازؔ

بہت دنوں سے جہان دگر میں روشن ہوں

(511) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahbaz Nadeem Ziai. is written by Shahbaz Nadeem Ziai. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahbaz Nadeem Ziai. Free Dowlonad  by Shahbaz Nadeem Ziai in PDF.