یادوں کی دیوار گراتا رہتا ہوں

یادوں کی دیوار گراتا رہتا ہوں

میں پانی سے آنکھ بچاتا رہتا ہوں

ساحل پہ کچھ دیر اکیلے ہوتا ہوں

پھر دریا سے ہاتھ ملاتا رہتا ہوں

یادوں کی برسات تو ہوتی رہتی ہے

میں آنکھوں سے خواب گراتا رہتا ہوں

ساحرؔ کی ہر نظم سنا کر مجنوں کو

میں صحرا کا درد بڑھاتا رہتا ہوں

دنیا والے مجھ کو پاگل کہتے ہیں

میں سورج سے آنکھ ملاتا رہتا ہوں

پتھر وتھر مجھ سے نفرت کرتے ہیں

میں اندھوں کو راہ دکھاتا رہتا ہوں

میرے پیچھے قیس کی آنکھیں پڑ گئی ہیں

دریا دریا پیاس بجھاتا رہتا ہوں

مجھ کو دشت سکوت صدائیں دیتا ہے

صحرا صحرا خاک اڑاتا رہتا ہوں

مجھ کو میرے نام سے جانا جاتا ہے

میں رضویؔ کا ڈھونگ رچاتا رہتا ہوں

(507) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahbaz Rizwi. is written by Shahbaz Rizwi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahbaz Rizwi. Free Dowlonad  by Shahbaz Rizwi in PDF.