مرے بننے سے کیا کیا بن رہا تھا

مرے بننے سے کیا کیا بن رہا تھا

میں بننے کو اکیلا بن رہا تھا

اور اب جب تن چکا تو شرم آئی

کئی دن سے یہ پردہ بن رہا تھا

زیادہ ہو رہی تھیں دو سرائیں

میں پھر محفل کا حصہ بن رہا تھا

قیامت اور قیامت پر قیامت

میں خوش تھا میرا حلقہ بن رہا تھا

فلک مٹ سا گیا حد نظر تک

ستارہ ہی اک ایسا بن رہا تھا

نشیب شہر تھا یوں روز افزوں

میان شہر زینہ بن رہا تھا

خرابی میں یہ خم آیا اچانک

خرابہ اچھا خاصا بن رہا تھا

میں آدھا جسم جا بیٹھا وہیں پر

جہاں باقی کا آدھا بن رہا تھا

اور اب جب کچھ نہ بن پایا تو بولے

یہی تو تھا جو کب کا بن رہا تھا

اداکاری نمو داری تھی یکسر

میں ناموجود کتنا بن رہا تھا

ٹھہر جانا ضرورت سے تھا یعنی

گزر جانے کا لمحہ بن رہا تھا

مجھے آسان تھا ہونا نہ ہونا

زمانہ مٹ رہا تھا بن رہا تھا

(646) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaheen Abbas. is written by Shaheen Abbas. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaheen Abbas. Free Dowlonad  by Shaheen Abbas in PDF.