خاک دل کہکشاں سے ملتی ہے

خاک دل کہکشاں سے ملتی ہے

یہ زمیں آسماں سے ملتی ہے

ہاتھ آتی نہیں کبھی دنیا

اور کبھی ہر دکاں سے ملتی ہے

ہم کو اکثر گناہ کی توفیق

حجت قدسیاں سے ملتی ہے

دل کو ایمان جاننے والے

دولت دل کہاں سے ملتی ہے

ماورائے سخن ہے جو توقیر

اک کڑے امتحاں سے ملتی ہے

انتہا یہ کہ میری حد سفر

منزل گمرہاں سے ملتی ہے

ہر ستارہ لہولہان مرا

یہ جبیں آسماں سے ملتی ہے

کنج گل کی خبر دریچے کو

اب تو باد خزاں سے ملتی ہے

سہل شاہینؔ یہ ہنر تو نہیں

شاعری نقد جاں سے ملتی ہے

(523) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaheen Gazipuri. is written by Shaheen Gazipuri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaheen Gazipuri. Free Dowlonad  by Shaheen Gazipuri in PDF.