پلکوں سے اپنے بھولے ہوئے خواب باندھ لیں

پلکوں سے اپنے بھولے ہوئے خواب باندھ لیں

جب ٹھان لی سفر کی تو اسباب باندھ لیں

ساحل پہ کوئی غول نہ اس پر جھپٹ پڑے

ڈھونڈا ہے جو خزینہ تہہ آب باندھ لیں

اس آخری نظارے کو گر اپنا بس چلے

ہر شے کی دوڑ سے دل بے تاب باندھ لیں

جینا تو ہے ضرور مگر اپنے ارد گرد

کیوں اک حصار گنبد و محراب باندھ لیں

یوں ہو کہ آرزو نہ ابھر پائے پھر کبھی

دل کے لہو سے رشتۂ گرداب باندھ لیں

شانے سے اب سرکنے لگی ہے صلیب غم

رک کر ذرا بکھرتے ہوئے خواب باندھ لیں

منہا کچھ ایسے اپنی ہی تحریر سے ہوئے

جو بچ رہا ہے اب وہی اسباب باندھ لیں

شاہینؔ اس کی نذر کریں گے خراج دل

شیرازۂ جنوں میں نیا باب باندھ لیں

(600) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaheen Gazipuri. is written by Shaheen Gazipuri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaheen Gazipuri. Free Dowlonad  by Shaheen Gazipuri in PDF.