وہ بے نیاز شب و روز و ماہ و سال گیا

وہ بے نیاز شب و روز و ماہ و سال گیا

اب اس کے گمشدہ ہونے کا احتمال گیا

وہ اک خیال کہ ہر دم جہاں خیال گیا

کبھی عذاب میں رکھا کبھی سنبھال گیا

جو شہر لفظ و معانی سے دور دور رہا

وہ بے ہنر تری گلیوں سے با کمال گیا

حدود وقت سے آگے اڑان بھرتے رہے

امیر وقت کا منصب گیا جلال گیا

ہمیں تو رت کے بدلنے کی کچھ خبر بھی نہیں

ہم اپنی نیند سے جاگے تو ہر ملال گیا

اسیر شب وہ رہا عمر بھر مگر اس بار

اٹھا تو خاک سے سورج کئی اچھال گیا

نہ جانے کس کو وہ آواز دیتا رہتا ہے

کبھی جو پوچھا تو وہ شخص ہنس کے ٹال گیا

اداس اداس ہے اب بھی شعیبؔ فصل مراد

امید امید میں لگتا ہے پھر یہ سال گیا

(525) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Ahmad Shoaib. is written by Shahid Ahmad Shoaib. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Ahmad Shoaib. Free Dowlonad  by Shahid Ahmad Shoaib in PDF.