آپ کے اذن ملاقات سے جی ڈرتا ہے

آپ کے اذن ملاقات سے جی ڈرتا ہے

اپنے بدلے ہوئے حالات سے جی ڈرتا ہے

آپ تجدید محبت کا نہ دیجے پیغام

آپ کی چشم عنایات سے جی ڈرتا ہے

کل یہ عالم تھا کہ ہر بات پہ ہنس دیتے تھے

اب یہ عالم ہے کہ ہر بات سے جی ڈرتا ہے

ہم نشینو ذرا کچھ دیر مرے ساتھ رہو

آج تنہائی کے لمحات سے جی ڈرتا ہے

دل میں جب سوزش غم آگ لگا دیتی ہے

چشم افسردہ کی برسات سے جی ڈرتا ہے

چاہتا ہوں کہ یہ دل شہر نگاراں ہو مگر

اتنی رنگینیٔ جذبات سے جی ڈرتا ہے

زخم کچھ اور سلگ جاتے ہیں دل کے شاہدؔ

اب تو اس تاروں بھری رات سے جی ڈرتا ہے

(556) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Akhtar. is written by Shahid Akhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Akhtar. Free Dowlonad  by Shahid Akhtar in PDF.