تیرے سوا

سوچتا ہوں کہ ترے پیار کے بدلے مجھ کو

کیا ملا درد و غم و رنج و مصیبت کے سوا

اک تڑپ ایک کسک ایک خلش ہے پیہم

ایک لمحہ بھی سکوں کا نہ مرے پاس رہا

اور تو اجنبی آغوش کی زینت بن کر

اک چمکتی ہوئی فردوس میں جا بیٹھی ہے

رقص کرتے ہیں نئے خواب نگاہوں میں تری

دل سے ماضی کے سبھی نقش مٹا بیٹھی ہے

میری محبوب مرے دل کے سیہ خانے میں

جھلملاتی ہیں تری یاد کی شمعیں اب بھی

آہٹیں تیری تصور میں بسی ہیں اب تک

تیرے جلووں سے سجی ہیں مری نظریں اب بھی

میری تخیل کے خوابیدہ دریچوں سے ابھی

تیری پائل کے چھنکنے کی صدا آتی ہے

میرے احساس پہ لہراتی ہیں زلفیں تیری

جب کبھی جھوم کے ساون کی گھٹا آتی ہے

میں نے ہر چند تجھے بھولنا چاہا لیکن

پھر بھی آنکھوں میں ترے خواب مچل جاتے ہیں

اب تلک بھی مری فکروں کے تراشیدہ خطوط

جانے کیوں تیرے خد و خال میں ڈھل جاتے ہیں

اب یہ سوچا ہے کہ پھر دل میں سمو لوں گا تجھے

جذب کر لوں گا نگاہوں میں ترے نقش حسیں

کیونکہ شاید مری تخلیق مرے فن کا سہاگ

تجھ سے ہے تیری قسم تیرے سوا کچھ بھی نہیں

(798) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Akhtar. is written by Shahid Akhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Akhtar. Free Dowlonad  by Shahid Akhtar in PDF.