کتاب دل کے ورق جو الٹ کے دیکھتا ہے

کتاب دل کے ورق جو الٹ کے دیکھتا ہے

وہ کائنات کو اوروں کو ہٹ کے دیکھتا ہے

اگر نہیں ہے بچھڑنے کا رنج کچھ بھی اسے

وہ بار بار مجھے کیوں پلٹ کے دیکھتا ہے

ندی بڑھی ہو کہ سوکھی ہر ایک صورت میں

کنارہ اپنے ہی پانی سے ہٹ کے دیکھتا ہے

کسی کو تیرگی پاگل نہ کر سکے جب تک

کہاں چراغ کی لو سے پلٹ کے دیکھتا ہے

نہ ہو سکیں گے کبھی اس کے ذہن و دل روشن

ورق ورق جو کتابوں کو رٹ کے دیکھتا ہے

اسی پہ کھلتی ہیں دنیا کی وسعتیں شاہدؔ

جو اپنی ذات میں ہر پل سمٹ کے دیکھتا ہے

(569) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Jamal. is written by Shahid Jamal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Jamal. Free Dowlonad  by Shahid Jamal in PDF.