کرب چہرے سے مہ و سال کا دھویا جائے

کرب چہرے سے مہ و سال کا دھویا جائے

آج فرصت سے کہیں بیٹھ کے رویا جائے

پھر کسی نظم کی تمہید اٹھائی جائے

پھر کسی جسم کو لفظوں میں سمویا جائے

کچھ تو ہو رات کی سرحد میں اترنے کی سزا

گرم سورج کو سمندر میں ڈبویا جائے

بج گئے رات کے دو اب تو وہ آنے سے رہے

آج اپنا ہی بدن اوڑھ کے سویا جائے

نرم دھاگے کو مسلتا ہے کوئی چٹکی میں

سخت ہو جائے تو موتی میں پرویا جائے

اتنی جلدی تو بدلتے نہیں ہوں گے چہرے

گرد آلود ہے آئینے کو دھویا جائے

موت سے خوف زدہ جینے سے بے زار ہیں لوگ

اس المیے پہ ہنسا جائے کہ رویا جائے

(549) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Kabir. is written by Shahid Kabir. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Kabir. Free Dowlonad  by Shahid Kabir in PDF.