روح کو قید کیے جسم کے ہالوں میں رہے

روح کو قید کیے جسم کے ہالوں میں رہے

لوگ مکڑی کی طرح اپنے ہی جالوں میں رہے

جسم کو آئنہ دکھلاتے ہیں سائے ورنہ

آدمی کے لیے اچھا تھا اجالوں میں رہے

وقت سے پہلے ہو کیوں ذہن پہ خورشید کا بوجھ

رات باقی ہے ابھی چاند پیالوں میں رہے

پھر تو رہنا ہی ہے گھورے کا مقدر ہو کر

پھول تازہ ہے ابھی ریشمی بالوں میں رہے

شوق ہی ہے تو بہرحال تماشا بنیے

یہ ضروری نہیں وہ دیکھنے والوں میں رہے

اب کلنڈر میں نیا ڈھونڈئیے چہرہ شاہدؔ

کب تلک ایک ہی تصویر خیالوں میں رہے

(538) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Kabir. is written by Shahid Kabir. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Kabir. Free Dowlonad  by Shahid Kabir in PDF.