تری تھکی ہوئی آنکھوں میں خواب تھا کہ نہیں

تری تھکی ہوئی آنکھوں میں خواب تھا کہ نہیں

مرے سوال کا کوئی جواب تھا کہ نہیں

اٹھا کے صرف ببولوں کے خار لے آئے

چمن چمن کہیں تازہ گلاب تھا کہ نہیں

بڑے سکوں سے رہے موم کے بدن والے

تمہارا شہر تہ آفتاب تھا کہ نہیں

ہر ایک شخص وہاں گن رہا تھا لہروں کو

گزرتے لمحوں کا کوئی حساب تھا کہ نہیں

سراب تشنہ لبی دھوپ آبلہ پائی

خیال پچھلے سفر کا عذاب تھا کہ نہیں

ہر ایک سمت اداسی کا رنگ تھا شاہدؔ

وہ جلوہ ساز کبھی بے حجاب تھا کہ نہیں

(550) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Kaleem. is written by Shahid Kaleem. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Kaleem. Free Dowlonad  by Shahid Kaleem in PDF.