خود مجھ کو میرے دست کماں گیر سے ملا

خود مجھ کو میرے دست کماں گیر سے ملا

جو زخم بھی ملا ہے اسی تیر سے ملا

تجھ کو خبر بھی ہے مرے انکار کا جواب

تیغ و سنان و خنجر و شمشیر سے ملا

گم ہو گیا تھا میں کہیں دشت وجود میں

میں اپنے اسم ذات کی تسخیر سے ملا

ملنے کی کچھ خوشی نہ بچھڑنے کا خوف ہے

اے مری جان تو بڑی تاخیر سے ملا

اے رمز آگہی میں تجھے خود پہ وا کروں

وحشت کو میرے پاؤں کی زنجیر سے ملا

دریا تمام تشنہ لبوں کی ہے ملکیت

اس مملکت کو پیاس کی جاگیر سے ملا

جو خواب میری چشم ضرورت نے کھو دیا

وہ خواب میرے خواب کی تعبیر سے ملا

شاہدؔ مرے مزاج کی آشفتگی نہ دیکھ

میری اداسیوں کا نسب میرؔ سے ملا

(544) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Kamal. is written by Shahid Kamal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Kamal. Free Dowlonad  by Shahid Kamal in PDF.