کوچۂ سنگ ملامت کے سب آثار کے ساتھ

کوچۂ سنگ ملامت کے سب آثار کے ساتھ

آ گئے دشت میں ہم بھی در و دیوار کے ساتھ

دشت وحشت نے مرے نوچ لی شب کی پوشاک

توڑ دی پاؤں کی زنجیر بھی جھنکار کے ساتھ

میری تنہائی میں اک وجد کی کیفیت ہے

رقص کرتا ہوں میں اک عالم اسرار کے ساتھ

گونجتا ہے مرے سینے کے نہاں خانے میں

سانس لیتا ہے کوئی وقت کی رفتار کے ساتھ

کاٹ ڈالوں گا میں خود اپنی انا کی شہ رگ

آج خود اپنے مقابل ہوں میں تلوار کے ساتھ

دن تو خوابوں سے الجھنے میں گزر جاتا ہے

رات کٹ جاتی ہے آرام سے آزار کے ساتھ

جس کو دنیا نے بھی بیکار سمجھ رکھا تھا

میں نے سیکھا ہے بہت کچھ اسی بیکار کے ساتھ

نازنینان خوش اندام کا شاعر ہوں میں

بیٹھ کے دیکھ کبھی شاہدؔ طرار کے ساتھ

(661) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Kamal. is written by Shahid Kamal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Kamal. Free Dowlonad  by Shahid Kamal in PDF.