آج بھی جس کی ہے امید وہ کل آئے ہوئے

آج بھی جس کی ہے امید وہ کل آئے ہوئے

ان درختوں پہ زمانہ ہوا پھل آئے ہوئے

کوئی چہرا ہے جو لگتا نہ ہو مرجھایا ہوا

کوئی پیشانی ہے جس پر نہ ہوں بل آئے ہوئے

اک نظر دیکھ لے شاید تجھے یاد آ جائیں

ہم وہی ہیں تری محفل سے نکل آئے ہوئے

جیسے ہر چیز نگاہوں میں ٹھہرنا چاہے

دیکھ لینا کبھی موسم پہ غزل آئے ہوئے

کیا گلابوں کی وہ البیلی رتیں روٹھ گئیں

ان دنوں حد نظر تک ہیں کنول آئے ہوئے

لفظ مفہوم سے بیگانہ ہیں مدت گزری

اپنے حصے میں غزل جیسی غزل آئے ہوئے

ہائے وہ لوگ جو ہر وقت نظر آتے تھے

خاک اڑائے ہوئے چہرے پہ بھی مل آئے ہوئے

(833) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Latif. is written by Shahid Latif. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Latif. Free Dowlonad  by Shahid Latif in PDF.