غم کی تہذیب اذیت کا قرینہ سیکھیں

غم کی تہذیب اذیت کا قرینہ سیکھیں

آؤ اس شہر میں جینا ہے تو جینا سیکھیں

موت آنے کی صدا لمحہ بہ لمحہ چاہیں

زیست کرنے کا ہنر زینہ بہ زینہ سیکھیں

ہر نہیں ہاں سے بڑی ہے یہ حقیقت سمجھیں

ہاں بہت سیکھ چکے اب تو کوئی نا سیکھیں

جھانک کر آنکھوں میں سینے میں اتر کر دیکھیں

نقشۂ دل سے کوئی راز دفینہ سیکھیں

شہر کوتاہ میں سب پست نشیں پست نشاں

کس کو ہم راز کریں کس کا قرینہ سیکھیں

فلسفہ عشق کا اسرار فن و حکمت کے

خانقاہوں سے پڑھیں سینہ بہ سینہ سیکھیں

دل تو آئینہ ہے شفاف رکھیں اے شاہدؔ

کیوں کریں بغض و حسد کس لیے کینہ سیکھیں

(533) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Mahuli. is written by Shahid Mahuli. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Mahuli. Free Dowlonad  by Shahid Mahuli in PDF.