آنسوؤں میں ذرا سی ہنسی گھول کر

آنسوؤں میں ذرا سی ہنسی گھول کر

زہر اس نے دیا زندگی گھول کر

اس کے چہرے پہ لکھنا ہے کوئی غزل

روشنائی میں کچھ چاندنی گھول کر

ایک کار زیاں کے سوا کچھ نہیں

دیکھ لی شور میں خامشی گھول کر

دور حاضر کے سچے غزل کار ہم

ایک لمحے میں لائے صدی گھول کر

ایک اخبار بھی آج ایسا نہیں

دے خبر صبح کی روشنی گھول کر

دھوپ کی تیزیاں کچھ تو مدھم پڑیں

دیکھیے موسموں کی نمی گھول کر

نرم لفظوں میں ہو ذکر بیگانگی

بات کڑوی کہو چاشنی گھول کر

(695) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Meer. is written by Shahid Meer. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Meer. Free Dowlonad  by Shahid Meer in PDF.