وار ہوا کچھ اتنا گہرا پانی کا

وار ہوا کچھ اتنا گہرا پانی کا

نکلا چٹانوں سے رستہ پانی کا

دیکھا خون تو آنکھوں سے آنسو نکلے

جوڑ گیا دونوں کو رشتہ پانی کا

تیروں کی بوچھاڑ بھی سہنا ہے مجھ کو

میرے ہاتھ میں ہے مشکیزہ پانی کا

اڑتی ریت پہ لکھنا ہے تفسیر اسے

جس نے سمجھ لیا ہے لہجہ پانی کا

پگھلا سونا آنکھوں میں بھر لیتا ہوں

رنگ جو ہو جاتا ہے سنہرا پانی کا

آنکھوں میں جتنے آنسو تھے خشک ہوئے

قحط ہے اب کے دریا دریا پانی کا

چلتا ہوں بے آب زمینوں پر شاہدؔ

آنکھوں میں پھرتا ہے دریا پانی کا

(539) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Meer. is written by Shahid Meer. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Meer. Free Dowlonad  by Shahid Meer in PDF.