کیا کہوں کیسے اضطرار میں ہوں

کیا کہوں کیسے اضطرار میں ہوں

میں دھواں ہو کے بھی حصار میں ہوں

اب مجھے بولنا نہیں پڑتا

اب میں ہر شخص کی پکار میں ہوں

جس کے آگے ہے آئینہ دیوار

میں بھی کرنوں کی اس قطار میں ہوں

آہٹوں کا اثر نہیں مجھ پر

جانے میں کس کے انتظار میں ہوں

پردہ پوشی تری مجھی سے ہے

تیرے آنچل کے تار تار میں ہوں

تنگ لگتی ہے اب وہ آنکھ مجھے

دفن جیسے کسی مزار میں ہوں

مجھے میں اک زلزلہ سا ہے شاہدؔ

میں کئی دن سے انتشار میں ہوں

(633) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Zaki. is written by Shahid Zaki. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Zaki. Free Dowlonad  by Shahid Zaki in PDF.