زنجیر کٹ کے کیا گری آدھے سفر کے بیچ

زنجیر کٹ کے کیا گری آدھے سفر کے بیچ

میں سر پکڑ کے بیٹھ گیا رہ گزر کے بیچ

اترا لحد میں خواہشوں کے ساتھ آدمی

جیسے مسافروں بھری ناؤ بھنور کے بیچ

دشمن سے کیا بچائیں گی یہ جھاڑیاں مجھے

بچتے نہیں یہاں تو پیمبر شجر کے بیچ

جتنا اڑا میں اتنا الجھتا چلا گیا

اک تار کم نما تھا مرے بال و پر کے بیچ

دیتے ہو دستکیں یہاں سر پھوڑتے ہو واں

کچھ فرق تو روا رکھو دیوار و در کے بیچ

گھر سے چلا تو گھر کی اداسی سسک اٹھی

میں نے اسے بھی رکھ لیا رخت سفر کے بیچ

تھکنے کے ہم نہیں تھے مگر اب کے یوں ہوا

دیتا رہا فریب ستارہ سفر کے بیچ

میرا سبھی کے ساتھ رویہ ہے ایک سا

شاہدؔ مجھے تمیز نہیں خیر و شر کے بیچ

(770) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Zaki. is written by Shahid Zaki. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Zaki. Free Dowlonad  by Shahid Zaki in PDF.