جب آفتاب سے چہرا چھپا رہی تھی ہوا

جب آفتاب سے چہرا چھپا رہی تھی ہوا

نظر بچا کے ترے شہر جا رہی تھی ہوا

میں اس کو روتا ہوا دیکھتا رہا چپ چاپ

چنبیلی گھاس پہ ٹپ ٹپ گرا رہی تھی ہوا

وہ ماں ہے آب رواں کی تبھی سمندر کو

اٹھا کے گود میں جھولا جھلا رہی تھی ہوا

وہ خواب تھا یا سفر آنے والے موسم کا

مری پڑی تھی زمیں زہر کھا رہی تھی ہوا

نہ جانے دوش پہ کس کو اٹھا کے رات گئے

طبیب شہر کا در کھٹکھٹا رہی تھی ہوا

میں گرم و سرد کو تقدیر سمجھے بیٹھا رہا

نظام موسم ہستی چلا رہی تھی ہوا

تمام عمر میں سمجھا ہوا مخالف ہے

مرے چراغ میں خود کو جلا رہی تھی ہوا

(512) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahnawaz Zaidi. is written by Shahnawaz Zaidi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahnawaz Zaidi. Free Dowlonad  by Shahnawaz Zaidi in PDF.