اگلی رت کی نماز

میں چاہتی ہوں

کہ اگلی رت میں ملوں جو تم سے

جنم جنم کی تھکاوٹوں کے خطوط چہرے سے مٹ چکے ہوں

قدم قدم اک سفر کی پچھلی علامتیں سب گزر چکی ہوں

ملال صحرا نوردی پاؤں کے آبلوں میں سمٹ چکا ہو

مسافرت کی تمام رنجش

مرے مساموں سے دھل چکی ہو

کسی بھی پتھر کا کوئی دھبہ

کسی بھی چوکھٹ کا کوئی قرضہ

مری جبیں پر رہے نہ لرزاں

میں چاہتی ہوں کہ اگلی رت میں ملیں جو ہم تم

دمک رہا ہو یوں میرا دامن

کہ تم جو چاہو

نماز پڑھ لو

(428) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahnaz Nabi. is written by Shahnaz Nabi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahnaz Nabi. Free Dowlonad  by Shahnaz Nabi in PDF.