خلا سا ٹھہرا ہوا ہے یہ چار سو کیسا

خلا سا ٹھہرا ہوا ہے یہ چار سو کیسا

اجاڑ ہو گیا اک شہر رنگ و بو کیسا

تمام حلقۂ خواب و خیال حیراں ہے

سواد چشم میں آیا یہ ماہرو کیسا

کبھی جو فرصت یک لمحہ بھی ملے تو دیکھ

کہ دشت یاد میں بکھرا پڑا ہے تو کیسا

اگرچہ شورہ ہی شورہ سب علاقۂ دل

تجھے رکھا ہے مگر سبز و پر نمو کیسا

سرائے دل میں کئی دن سے شام ہوتے ہی

دھواں سا پھیلنے لگتا ہے کوبکو کیسا

ذرا جو سوچیں تو یہ مسئلہ بھی حل ہو جائے

کہ ہونا چاہیے اب رنگ آرزو کیسا

(507) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahram Sarmadi. is written by Shahram Sarmadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahram Sarmadi. Free Dowlonad  by Shahram Sarmadi in PDF.