ندی تھی کشتیاں تھیں چاندنی تھی جھرنا تھا

ندی تھی کشتیاں تھیں چاندنی تھی جھرنا تھا

گزر گیا جو زمانہ کہاں گزرنا تھا

مجھی کو رونا پڑا رت جگے کا جشن جو تھا

شب فراق وہ تارہ نہیں اترنا تھا

مرے جلال کو کرنا تھا خم سر تسلیم

ترے جمال کا شیرازہ بھی بکھرنا تھا

ترے جنون نے اک نام دے دیا ورنہ

مجھے تو یوں بھی یہ صحرا عبور کرنا تھا

اک ایسا زخم کہ جس پر خزاں کا سایہ نہ تھا

اک ایسا پل کہ جو ہر حال میں ٹھہرنا تھا

(691) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahram Sarmadi. is written by Shahram Sarmadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahram Sarmadi. Free Dowlonad  by Shahram Sarmadi in PDF.