اپنا اپنا دکھ

بچپن سے

اماں سے سنا کرتے تھے

'پانچوں انگلیاں ایک برابر نہیں ہوتیں'

لیکن پچھلے کچھ برسوں سے

اماں منجھلی انگلی کو

کھینچ رہی ہیں

کہتی ہیں:

'اس کو کیسے چھوڑوں

پیچھے رہ جائے گی'

منجھلی انگلی بھی تو آخر جانتی ہوگی

'پانچوں انگلیاں ایک برابر نہیں ہوتیں'

پیچھے رہ جانے کا دکھ تو منجھلی انگلی سہہ جائے گی

لیکن چھوٹی انگلی؟

جسے دبا کر

اماں منجھلی انگلی کھینچ رہی ہیں

(430) ووٹ وصول ہوئے

Related Poetry

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahram Sarmadi. is written by Shahram Sarmadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahram Sarmadi. Free Dowlonad  by Shahram Sarmadi in PDF.