شکست

مجھے اپنے بیرون کی جستجو تھی

کہ وہ آنکھ سے اپنی دیکھا تھا میں نے

جزائر

وہ سب ریختہ نا رسیدہ جزائر

خلاؤں میں بکھرے گرے

زیست آثار کے شائبے جن میں تھے

اب مری جستجو یا ہوس کا

ہدف بن گئے تھے

میں ان کی تمنا لیے

دل کش و مست راہوں میں

اک عمر گھوما کیا

ماہ و انجم کو چوما کیا

اور کل شام

بعد از سفر

باہزاراں ظفر

اپنے بیرون کی دستیابی کے

جشن طرب میں

میں جب شادماں تھا

یکایک نگہ

اندروں کی طرف مڑ گئی

اک شکست عجب ذات سے جڑ گئی

(531) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahram Sarmadi. is written by Shahram Sarmadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahram Sarmadi. Free Dowlonad  by Shahram Sarmadi in PDF.