عکس کو قید کہ پرچھائیں کو زنجیر کریں

عکس کو قید کہ پرچھائیں کو زنجیر کریں

ساعت ہجر تجھے کیسے جہانگیر کریں

پاؤں کے نیچے کوئی شے ہے زمیں کی صورت

چند دن اور اسی وہم کی تشہیر کریں

شہر امید حقیقت میں نہیں بن سکتا

تو چلو اس کو تصور ہی میں تعمیر کریں

اب تو لے دے کے یہی کام ہے ان آنکھوں کا

جن کو دیکھا نہیں ان خوابوں کی تعبیر کریں

ہم میں جرأت کی کمی کل کی طرح آج بھی ہے

تشنگی کس کے لبوں پر تجھے تحریر کریں

عمر کا باقی سفر کرنا ہے اس شرط کے ساتھ

دھوپ دیکھیں تو اسے سائے سے تعبیر کریں

(461) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahryar. is written by Shahryar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahryar. Free Dowlonad  by Shahryar in PDF.