ہم پڑھ رہے تھے خواب کے پرزوں کو جوڑ کے

ہم پڑھ رہے تھے خواب کے پرزوں کو جوڑ کے

آندھی نے یہ طلسم بھی رکھ ڈالا توڑ کے

آغاز کیوں کیا تھا سفر ان خلاؤں کا

پچھتا رہے ہو سبز زمینوں کو چھوڑ کے

اک بوند زہر کے لیے پھیلا رہے ہو ہاتھ

دیکھو کبھی خود اپنے بدن کو نچوڑ کے

کچھ بھی نہیں جو خواب کی صورت دکھائی دے

کوئی نہیں جو ہم کو جگائے جھنجھوڑ کے

ان پانیوں سے کوئی سلامت نہیں گیا

ہے وقت اب بھی کشتیاں لے جاؤ موڑ کے

(411) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahryar. is written by Shahryar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahryar. Free Dowlonad  by Shahryar in PDF.