یہ کیا ہوا کہ طبیعت سنبھلتی جاتی ہے

یہ کیا ہوا کہ طبیعت سنبھلتی جاتی ہے

ترے بغیر بھی یہ رات ڈھلتی جاتی ہے

اس اک افق پہ ابھی تک ہے اعتبار مجھے

مگر نگاہ مناظر بدلتی جاتی ہے

چہار سمت سے گھیرا ہے تیز آندھی نے

کسی چراغ کی لو پھر بھی جلتی جاتی ہے

میں اپنے جسم کی سرگوشیوں کو سنتا ہوں

ترے وصال کی ساعت نکلتی جاتی ہے

یہ دیکھو آ گئی میرے زوال کی منزل

میں رک گیا مری پرچھائیں چلتی جاتی ہے

(389) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahryar. is written by Shahryar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahryar. Free Dowlonad  by Shahryar in PDF.