نفی سے اثبات تک

رات کا یہ سمندر تمہارے لیے

تم سمندر کی خاطر بنے ہو

دلوں میں کبھی خشکیوں کی سحر کا تصور نہ آئے

اسی واسطے تم کو بے بادباں کشتیاں دی گئی ہیں

سفر رات کے اس سمندر کی گہرائیوں کا سفر بیکراں ہے

اکیلے ہو تم اور اکیلے رہوگے

مگر آسماں کی جگہ آسماں اور زمیں کی جگہ یہ زمیں

تم سے قائم ہے

دائم ہے یہ رات

اور رات کے تم امیں ہو

اگر آنکھ میں نور کا کوئی منظر ہے

اس کی حفاظت کرو

(438) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahryar. is written by Shahryar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahryar. Free Dowlonad  by Shahryar in PDF.