پھر سفر بے سمت بے منزل ہوا

برف بے موسم گری

چٹان سے میدان تک

بے درختوں کی زمیں

بے اون بھیڑوں کے لیے

زندہ رہنا اور مرنا دونوں مشکل ہو گئے

آنکھ بے منظر خلا کو

تکتے تکتے تھک گئی

وقت کی رفتار کو

بتلانے والی سوئیاں

ہندسوں کی بے صلہ بے کار گردش کرتے کرتے رک گئیں

آڑے ترچھے اونچے نیچے راستے

برف کی موٹی تہوں میں چھپ گئے

پھر سفر بے سمت بے منزل ہوا

برف کے اجلے بدن کی

منحنی نیلی رگوں میں

کون سورج بن کے دوڑے

کس طرح یہ برف پگھلے

آگ بہ شعلہ ہوئی

پھر سفر بے سمت بے منزل ہوا

بے اون بھیڑوں کے لیے

زندہ رہنا اور مرنا دونوں مشکل ہو گئے

(423) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahryar. is written by Shahryar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahryar. Free Dowlonad  by Shahryar in PDF.