سوگندھی

بدی بھری یہ بوریاں

نہ جانے کون موڑ تک

ہمارے ساتھ جائیں گی

سفید چادروں میں کس نے رات کو چھپا لیا

ہماری ذلتوں سے کس نے اپنے عضو عضو کو سجا لیا

کہ آج ناف کے قریب خواہشوں کی بھیڑ ہے

ادھر وہ گنبدوں کی گونج

جنگلوں کو جانے والے راستے

پلٹ پڑے

تری گلی میں ہر طرف سے آ رہے ہیں بھیڑیے

کواڑ کھول دیکھ کیسا جشن ہے

ہوا بھرا وہ چاند

سات انچ نیچے آ گیا

غذا ملے گی چیونٹیوں کو تیرا کام ہو گیا

ہمارے ناخنوں کے میل سے

تیرے بدن کے گھاؤ بھر گئے

یہ حادثہ بھی ہو گیا

مگر کہاں سے بیچ میں یہ آسمان آ گیا

(388) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahryar. is written by Shahryar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahryar. Free Dowlonad  by Shahryar in PDF.