کہیں بھی سایہ نہیں کس طرف چلے کوئی

کہیں بھی سایہ نہیں کس طرف چلے کوئی

درخت کاٹ گیا ہے ہرے بھرے کوئی

عجیب رت ہے زباں ذائقے سے ہے محروم

تمام شہر ہی چپ ہو تو کیا کرے کوئی

ہمارے شہر میں ہے وہ گریز کا عالم

چراغ بھی نہ جلائے چراغ سے کوئی

یہ زندگی ہے سفر منجمد سمندر کا

وہیں پہ شق ہو زمیں جس جگہ رکے کوئی

پلٹ کر آ نہیں سکتے گئے ہوئے لمحے

تمام عمر بھی اب جاگتا رہے کوئی

مثال عکس مقید حصار ذات میں ہوں

وہ موج ہوں جسے رستہ نہ مل سکے کوئی

پھر اس کے بعد بکھر جاؤں ریت کی صورت

بس ایک بار مجھے ٹوٹ کر ملے کوئی

حضور حسن یہ دل کاسۂ گدائی ہے

ہوں وہ فقیر جسے بھیک بھی نہ دے کوئی

سوال اس نے بھی کوئی نہیں کیا شہزادؔ

جواب بن نہ پڑے جس کے سامنے کوئی

(402) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahzad Ahmad. is written by Shahzad Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahzad Ahmad. Free Dowlonad  by Shahzad Ahmad in PDF.