سکون کچھ تو ملا دل کا ماجرا لکھ کر

سکون کچھ تو ملا دل کا ماجرا لکھ کر

لفافہ پھاڑ دیا پھر ترا پتہ لکھ کر

سمجھ میں یہ نہیں آتا خطاب کیسے کروں

حروف کاٹ دیے میں نے بارہا لکھ کر

قلم نے ٹوکا بھی دل کی صدا نے روکا بھی

مگر جو اس نے کہا میں نے دے دیا لکھ کر

ہجوم غم میں زباں ساتھ جب نہ دے پائی

جو حال دل کا تھا میں نے سنا دیا لکھ کر

اب اس کی باری ہے اب اختیار اس کا ہے

کہیں کا میں نہ رہا اس کو بے وفا لکھ کر

بھلا سا کوئی بھی اک نام اس کا رکھ لینا

پر اس کے نام کو آنکھوں سے چومنا لکھ کر

میں اپنی حسرت دل کا حساب کیسے دوں

یہ ڈھیر میں نے لگایا ذرا ذرا لکھ کر

مجھے تو اپنے لیے راستہ تراشنا ہے

میں کیا کروں گا کسی کا لکھا ہوا لکھ کر

ملی ہے اس کے سبب اتنی روشنی شہزادؔ

بجھا دیے کئی سورج اسے دیا لکھ کر

(1183) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahzad Ahmad. is written by Shahzad Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahzad Ahmad. Free Dowlonad  by Shahzad Ahmad in PDF.