مر جانے کی اس دل میں تمنا بھی نہیں ہے

مر جانے کی اس دل میں تمنا بھی نہیں ہے

اندر سے کوئی کہتا ہے جینا بھی نہیں ہے

گل ہو گئیں شمعیں ذرا تم جاؤ ہواؤ

شاخوں پہ کوئی ٹوٹنے والا بھی نہیں ہے

اے سنگ سر راہ ملامت سے گزر جا

تیرا بھی نہیں ہے کوئی میرا بھی نہیں ہے

احباب کی چاہت پہ شبہ بھی نہیں ہوتا

ہم جیسا مگر کوئی اکیلا بھی نہیں ہے

تو چھوڑ گیا ہے تو کوئی غم نہ کریں گے

اس دور میں انسان خدا کا بھی نہیں ہے

یہ کیا کہ خیالوں سے اڑی جاتی ہے خوشبو

میں نے تو ابھی تک اسے سوچا بھی نہیں ہے

(459) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahzad Anjum Burhani. is written by Shahzad Anjum Burhani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahzad Anjum Burhani. Free Dowlonad  by Shahzad Anjum Burhani in PDF.