وصل کی شب میں بھی ہم باہم دگر رویا کئے

وصل کی شب میں بھی ہم باہم دگر رویا کئے

میں جدائی سے وہ میرے حال پر رویا کئے

اس نے زانو غیر کا اپنے رکھا جب زیر سر

اپنے زانو پر ہم اپنا رکھ کے سر رویا کئے

اس نے آنسو غیر کے پونچھے جب اپنے ہاتھ سے

ہم نشیں یہ ماجرا ہم دیکھ کر رویا کئے

ہو گیا مشکل مری مژگاں سے مژگاں کا ملاپ

حائل اک دریا ہوا ہم اس قدر رویا کئے

سرخ رو بے آبروئی میں بھی ہم صنعتؔ رہے

خشک جب آنسو ہوئے لخت جگر رویا کئے

(410) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaikh Karimuddin Muradabadi. is written by Shaikh Karimuddin Muradabadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaikh Karimuddin Muradabadi. Free Dowlonad  by Shaikh Karimuddin Muradabadi in PDF.