بے ترے جان نہ تھی جان مری جان کے بیچ

بے ترے جان نہ تھی جان مری جان کے بیچ

آن کر پھر کے جلایا تو مجھے آن کے بیچ

ایک دن ہاتھ لگایا تھا ترے دامن کو

اب تلک سر ہے خجالت سے گریبان کے بیچ

تو نے دیکھا نہ کبھی پیار کی نظروں سے مجھے

جی نکل جائے گا میرا اسی ارمان کے بیچ

آج عاشق کے تئیں کیوں نہ کہے تو در در

واسطہ یہ ہے کہ موتی ہے ترے کان کے بیچ

ہوئی زباں لال ترے ہاتھ سے کھا کے بیڑا

کیا فسوں پڑھ کے کھلایا تھا مجھے پان کے بیچ

کچھ تو مجنوں کو حلاوت ہے وہاں دیوانو

چھوڑ شہروں کو جو پھرتا ہے بیابان کے بیچ

دیکھ حاتمؔ کو بھلا تو نے برا کیوں مانا

کیا خلل اس نے کیا آ کے تری شان کے بیچ

(414) ووٹ وصول ہوئے

شیخ ظہور الدین حاتم کی شاعری

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaikh Zahuruddin Hatim. is written by Shaikh Zahuruddin Hatim. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaikh Zahuruddin Hatim. Free Dowlonad  by Shaikh Zahuruddin Hatim in PDF.