ہو رہا ہے ابر اور کرتا ہے وہ جانانہ رقص

ہو رہا ہے ابر اور کرتا ہے وہ جانانہ رقص

برق گرد اس کے کرے ہے آ کے بے تابانہ رقص

دور میں چشم گلابی کے ترے اے بادہ نوش

بزم میں کرتا ہے مستوں کی طرح پیمانہ رقص

اس قد و رخسار پر اے شمع رو اس حسن پر

قمری و بلبل کرے ہے وجد اور پروانہ رقص

گھنگرو جانے ہے پاؤں میں وہ زنجیروں کے تئیں

کیوں نہ اس آواز پر بن بن کرے دیوانہ رقص

جس کے گھر آوے وہ حاتمؔ ناز سے رکھتا قدم

اٹھ کھڑا ہو کر کرے اس آن صاحب خانہ رقص

(380) ووٹ وصول ہوئے

شیخ ظہور الدین حاتم کی شاعری

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaikh Zahuruddin Hatim. is written by Shaikh Zahuruddin Hatim. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaikh Zahuruddin Hatim. Free Dowlonad  by Shaikh Zahuruddin Hatim in PDF.